غِنا وہ آپ سے پائی ہے یا رسول اللہ

کہ تخت ہم کو چٹائی ہے یا رسول اللہ

یہ بات نَص میں خود آئی ہے یا رسول اللہ

تمہاری ساری خدائی ہے یا رسول اللہ

تمہاری زلف جو چھائی ہے یا رسول اللہ

نثار ہونے شب آئی ہے یا رسول اللہ

اُدَھر وہ تیغ کی مانند پل صراط ہے تیز

اِدھر یہ آبلہ پائی ہے یا رسول اللہ

تو سامنے ہے ، نہیں بھی ، تِری ثَنَا مجھ کو

اِک ایسے موڑ پہ لائی ہے یا رسول اللہ

مکینِ دل تو ہے تُو ہی ، دِکھے بھی تو ہی فقط

یہی نظر کی دہائی ہے یا رسول اللہ

میں چاہتا ہوں کہ جلوہ سمو لوں دل میں تِرا

پر آنکھ بیچ در آئی ہے یا رسول اللہ

اے اوس و خزرجِ طیبہ مِلانے والے ، پِھر

خلاف بھائی کے بھائی ہے یا رسول اللہ

ہیں تیرے سامنے ہژدہ ہزار عالَم یوں

کہ جوں ، ہتھیلی پہ رائی ہے یا رسول اللہ

بَنورِ نکتۂِ ” لولاک ” جگ پہ روشن ہے

تو سب کی عِلّتِ غائی ہے یا رسول اللہ

ہے چاہِ یوسفی پر خِضْر ، یعنی تا بہ ذَقَن

تمہارے خَط کی رسائی ہے یا رسول اللہ

تمہاری نعت سدا بر لبِ معظمؔ ہو

یہی تو اس کی کمائی ہے یا رسول اللہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]