فردوس بخش دیتی ہے نسبت حسین کی

اعلی ہے کتنی دیکھو سیادت حسین کی

مل پائے گی نہ خلد میں اس کو کوئی جگہ

جس دل میں جاگزیں ہو نہ الفت حسین کی

دنیا میں مل سکے گی نہ راحت کبھی اسے

رکھتا ہو دل میں جو بھی عداوت حسین کی

در سے کبھی بھی خالی نہیں آتا ہے کوئی

سب لوگ جانتے ہیں سخاوت حسین کی

یارب یہ قلبِ خستہ کی ہے تجھ سے التجا

ہر پل ہر آن مجھ پہ ہو شفقت حسین کی

زاہدؔ نے جب سے دیکھے ہیں دنیا کے بدلے رنگ

محسوس ہو رہی ہے ضرورت حسین کی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]