فرش سے تا عرش سارے زمانے آپ کے

ساری دنیاؤں کے ہیں مخفی خزانے آپ کے

اک طرف صدیقِ اکبر اک طرف روح الامینؑ

ہم سفر کیا کیا بنائے ہیں خدا نے آپ کے

ذرہ ذرہ آپ کی سچی رسالت کا گواہ

ذرے ذرے کی زباں پر ہیں ترانے آپ کے

کروٹیں لیتے ہیں میرے ذہن میں بدر وحنین

یاد آتے ہیں بہت ساتھی پُرانے آپ کے

مرکزِ نور و نظر ہیں آپ کے غاور مزار

سب ٹھکانوں سے حسیں تر ہیں ٹھکانے آپ کے

حیرتیں گم ہوگئیں ہیں دانشیں ہیں لاجواب

رہ گئے اوصاف گِن گِن کر سیانے آپ کے

راستہ تکتی رہیں ان کی نگاہیں آپ کا

ہاتھ چومے ہیں رسولوں کی دُعا نے آپ کے

آپ کی یادوں میں گم رہتا ہے انجم رات دن

خواب آتے ہیں اسے اکثر سہانے آپ کے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]