فکر و فن حرفِ سخن نکتہ رسی مبہوت ہے

رو بروئے نعتِ سرور شاعری مبہوت ہے

لفظ ان کی شان کے لائق میسر ہی نہیں

ہندی اردو محوِ حیرت فارسی مبہوت ہے

تذکرہ شاید چھڑا ہوگا دیارِ نور کا

جنت الفردوس کی بارہ دری مبہوت ہے

کون گزرا ہے فضائیں مشکبو کرتا ہوا

شہرِ خوش تمثیل کی ہر اک گلی مبہوت ہے

واہ رزقِ خاکِ شہرِ نور ہونا ہے مجھے

زائرِ بطحا کی پلکوں پر نمی مبہوت ہے

نقشِ نعلینِ نبی کمرے میں آویزاں کیا

بام و در میں راج کرتی روشنی مبہوت ہے

ذکر ہے شاہِ مدینہ کے لب و رخسار کا

سر بہ خم ہیں نکہتیں اور تازگی مبہوت ہے

شان و شوکت دیکھ کر ادنیٰ گدائے شاہ کی

بادشاہانِ جہاں کی سروری مبہوت ہے

دیکھ کر تکریمِ شاہِ دوسرا معراج پر

کہکشائیں دنگ ہیں جبریل بھی مبہوت ہے

دو جہاں کی بادشاہت اور غذا نانِ جویں

چھال کے بستر پہ ساری سادگی مبہوت ہے

گفتگو اشفاق سن کر سرورِ کونین کی

نکتہ داں سکتے میں ہیں دیدہ وری مبہوت ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]