فہم و ادراک تھک گئے مولا

تو سمجھ سے اس قدر بالا

صرف چھ دن میں لفظ کُن کہہ کر

تو نے پیدا کیے ہیں ارض و سما

تیری قدرت کے شاہکارِ حسیں

پھول، برگِ حنا و موجِ صبا

بحر، دریا، ندی، پہاڑ، دھنک

گلستاں، کھیت، وادی و صحرا

بیج کو قوتِ نمو دے کر

شق کیا ارضِ سخت کا سینا

ساری دنیا کو کر دیا غرقاب

تیرا قہر و جلال ہے ایسا

رس و تبّع و ایکہ ، عاد و ثمود

سب کو تیرے عذاب نے گھیرا

سینۂ کوہ چیر کر تو نے

حاملہ اونٹنی کیا پیدا

سرفرازیِ اہلِ حق کے لیے

تیری قدرت سے پھٹ گیا دریا

امر سے اپنے ابنِ مریمؑ کو

کر کے ظاہر، شرف جہاں میں دیا

اپنے محبوب کی دعا سن کر

ماہتابِ حسیں دو ٹکڑے کیا

سر بلندی فقط اسی کو ملی

تیری عظمت کو جس نے پہچانا

تو جو چاہے تو سنگ پانی ہو

تیرے قبضے میں سب ہیں یا اللہ

التجا بس یہی ہے ساحل کی

اِس گنہگار پر کرم فرما

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]