قائم ہے جبکہ مدحتِ خیر الورٰی سے ربط
پھر کیوں نہ ہو اثر کا ہماری دعا سے ربط
کرتی ہیں ان کی بخششیں خود بے نوا سے ربط
رکھتی ہیں خود شفاعتیں اہلِ خطا سے ربط
اِک آپ کو ہے قرب فقیروں کے ساتھ خاص
رکھتا نہیں ہے ورنہ کوئی شہ گدا سے ربط
شیطان اور نفسِ لعیں نے لیا ہے گھیر
آقا ! میں چاہتا نہیں خود ماسوا سے ربط
تسنیم و زمزم ان کے غسالے سے مستفیض
کوثر کا ہے لعابِ شہ دوسرا سے ربط
دامِ بلا میں کیوں نہ بلاؤں کو پھانس دیں
جن کا بندھا ہے زلفِ شہِ دو سرا سے ربط
شبیر کے غلام کا باطل سے کیا ملاپ ؟
عباس کے مرید کا کیسا جفا سے ربط ؟
سورج کو گر دکھائے معظمؔ تو آئنہ
حیرت نہیں کہ تیرا ہے نعلینِ پا سے ربط