اردوئے معلیٰ

قافیہ ڑ کا ایسا گڑ گیا ہے

پھر قلم اس پہ آکے اڑ گیا ہے

 

عشق کا کیڑا اس کو ’لڑ ‘​ گیا ہے

قیس لیلیٰ کے پیچھے پڑ گیا ہے

 

بڑھ گئی جتنی پینٹ کی چستی

دامن اتنا ہی اب سکڑ گیا ہے

 

ماڈرن ایج میں مودب ہے

لڑکاکچھ آپ کا بگڑ گیا ہے

 

موچ گردن میں باس کے آئی

پٹھا اس کا کوئی اکڑ گیا ہے

 

زخم سی سوزن محبت سے

دل کا بخیہ کوئی ادھڑ گیا ہے

 

خون سارا نکل گیا اس کا

سانس اب دیس کا اکھڑ گیا ہے

 

بوٹیاں اس کی جیب سے نکلیں

ممتحن ہم کو بھی رگڑ گیا ہے

 

کیا زبان و بیاں کی بات کریں

جب یہاں سارا کچھ ہی ’’ وڑ‘​‘​ گیا ہے

 

وہ تو خود سامعین میں سے تھا

کون مظہر پہ ہاتھ جڑ گیا ہے

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔