اردوئے معلیٰ

Search

قدم ڈگمگائے خیالات بھٹکے

تصور سے تیرے رہا دل جو ہٹ کے

 

بری بات جینا تھا موقف سے ہٹ کے

بُرا کیا ہوا جو سرِ دار لٹکے

 

مجھے منتقل کر کے شہرِ خموشاں

نہ پھر حال پوچھا کسی نے پلٹ کے

 

جسے وسعتِ دو جہاں بھی نہیں کچھ

مرے دل میں کیسا سمایا سمٹ کے

 

مرا کوئی مونس شبِ غم میں تھا کب

بجز دل میں روتا بھی کس سے لپٹ کے

 

مرا دل دکھا مت ستمگر مبادا

ترا بھی نظرؔ سے کوئی کام اٹکے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ