قسم خدا کی بہ لطف و کمال برسا ہے

جہاں بھی نورِ شہہِ خوش خصال برسا ہے

گُلوں میں رنگ و مہک یوں ہی تو نہیں آئے

چمن میں آپ کا حسن و جمال برسا ہے

درود پڑھتے ہوئے اُن کا ذکر کرتے ہوئے

ہر ایک دل پہ کرم بے مثال برسا ہے

مدینہ پاک ہی واحد زمیں پہ بستی ہے

جہاں کبھی بھی نہ رنج و ملال برسا ہے

نبی کا اِسم جو چوما تو نعت ہونے لگی

یہ کام کرنے سے حسنِ خیال برسا ہے

ہمارے نامۂ اعمال کی سیاہی دُھلی

ہماری آنکھ سے جوں جوں ملال برسا ہے

بس ایک دن ہی سجائی تھی نعت کی محفل

فدا پہ ابرِ کرم سارا سال برسا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]