اردوئے معلیٰ

Search

قطرہ مانگے جو کوئی تو اسے دریا دے دے

مجھ کو کچھ اور نہ دے اپنی تمنّا دے دے

 

وہ جو آسودگی چاہیں انہیں آسودہ کر

بے قراری کی لطافت مجھے تنہا دے دے

 

میں اس اعزاز کے لائق تو نہیں ہوں لیکن

مجھ کو ہمسائیگی گنبدِ خضریٰ دے دے

 

غم تو اس دور کی تقدیر میں لکھے ہیں بہت

مجھ کو ہر غم سے نمٹ لینے کا یارا دے دے

 

تب سمیٹوں میں ترے ابرِ کرم کے موتی

میرے دامن کو جو تو وسعتِ صحرا دے دے

 

تیری رحمت کا یہ اعجاز نہیں تو کیا ہے

قدم اٹھیں تو زمانہ مجھے رستہ دے دے

 

جب بھی تھک جائے محبت کی مسافت میں ندیمؔ

تب ترا حُسن بڑھے اور سنبھالا دے دے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ