قلبِ ویراں کو نُور دیتا ہے

بندگی کا شعور دیتا ہے

صدقِ دل سےجو مغفرت مانگے

اس کو ربِ غفُور دیتا ہے

ذکرِ مولا ہی جان لو اتنا

راحتوں کا وفُور دیتا ہے

ذکر اُس کا ہو ، وہ بھی خلوت میں

اک عجب سا سرور دیتا ہے

حمد و مدحِ حبیب کی خاطر

کتنی عُمدہ سطور دیتا ہے

جو بھی رکھتے ہیں تن کو پاکیزہ

اُن کو من کا طہور دیتا ہے

سب سے بڑھ کے رضا کا ہے مُژدہ

ساتھ حُور و قصور دیتا ہے

گر سفینہؓ سا عبدِ صادق ہو

شیر خود ہی مرُور دیتا ہے

ہو کے نادم معافیاں مانگو

بخش سارے قصور دیتا ہے

جو بھی مانگو جلیل جب مانگو

میرا مولا ضرور دیتا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]