لاریب ذاتِ سرورِ کونین ہے عظیم

مطلوبِ خلق، رحمتِ دَارین ہے عظیم

کوئی نہیں نبی کے سوا جس کو کہہ سکیں

ہستی سما و ارض کے مابین ہے عظیم

آئے رسول دن میں بہاریں سما گئیں

سوئے فلک چلے تو کُھلا رَین ہے عظیم

شہرِ نبی سے ہو کے جو آئے وہ کہہ اُٹھے

دربار ہے عظم وہاں چین ہے عظیم

’’تیرے بدن میں عشقِ محمد کی ہے مہک‘‘

کہہ دیں لحد میں جس کو نکیرین، ہے عظیم

رمزِ درودِ پاک سمجھنے کے واسطے

اک رہنما کتاب ’’جلالین‘‘ ہے عظیم

اصحابؓ سب ہیں نورِ رسالت سے مستنیر

قربت سے شہ کی رتبۂ شیخینؓ ہے عظیم

عفوِ گناہ کا ہے بھروسا جو حشر میں

جرموں سے میرے ’’فضلِ کریمین‘‘ ہے عظیم

سر پر رکھوں ملے جو وہ خوابوں میں بھی عزیزؔ

نسبت سے ان کی رتبۂ نعلین ہے عظیم

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]