لحد چاہوں مدینے میں خدا، تیری عبادت میں

امانت جان میں دے دوں مدینے کی زیارت میں

نہیں ہے خوف مرنے کا، تُو جانے کب سجے محشر

مدینہ گر نہیں ہو گا، رہوں گا کیسے راحت میں

جبیں بے چین ہے میری تڑپ دل میں تجھے دیکھوں

کروں سجدے بہ چشم نم، رہوں تیری عدالت میں

یہ دل کعبہ تو ہے مرا، نگاہوں میں مدینہ ہے

مری ہستی میں تُو مہکے، تیر چاہوں عنایت میں

مجھے توفیق دے ایسی، جبیں رکھ دوں جو کعبے میں

مجھے اُٹھنے نے دے سجدہ، کروں ایسی عبادت میں

مرے ماں باپ گل رشتے، شریک ہم سفر بیوی

بہن بھائی، مرے بچے، رہیں تیری حفاظت میں

سجے گا جب ترا محشر، میں آؤں گلؔ مدینے سے

ترے ہو روبرو سجدہ، محمد کی امامت میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]