لحن سے نعت میں کچھ ایسا اثر آتا ہے

چاند جیسے کوئی آنگن میں اتر آتا ہے

سر جھکائے ہوئے جب کرتا ہوں میں ورد ِ درود

دلِ بے تاب مجھے طیبہ نظر آتا ہے

عشق میں ایڑیاں دل میرا اٹھاتا ہے ذرا

گنبدِ سبز کا دیدار یوں کر آتا ہے

کون کر سکتا ہے یوں عشقِ نبی کا اظہار

چشمِ تر تجھ کو فقط ایسا ہنر آتا ہے

روشنی میرے تخیل میں یوں در آتی ہے

مصرعِ نعت جو واں مثلِ قمر آتا ہے

سبز گنبد کے تلے ایسا سکوں ملتا ہے

جیسے بھولا ہوا ، بھٹکا کوئی گھر آتا ہے

پہلے کرتی ہے مسافر کو معطر خوشبو

اور پھر سامنے سرکار کا در آتا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]