اردوئے معلیٰ

Search

لحن سے نعت میں کچھ ایسا اثر آتا ہے

چاند جیسے کوئی آنگن میں اتر آتا ہے

 

سر جھکائے ہوئے جب کرتا ہوں میں ورد ِ درود

دلِ بے تاب مجھے طیبہ نظر آتا ہے

 

عشق میں ایڑیاں دل میرا اٹھاتا ہے ذرا

گنبدِ سبز کا دیدار یوں کر آتا ہے

 

کون کر سکتا ہے یوں عشقِ نبی کا اظہار

چشمِ تر تجھ کو فقط ایسا ہنر آتا ہے

 

روشنی میرے تخیل میں یوں در آتی ہے

مصرعِ نعت جو واں مثلِ قمر آتا ہے

 

سبز گنبد کے تلے ایسا سکوں ملتا ہے

جیسے بھولا ہوا ، بھٹکا کوئی گھر آتا ہے

 

پہلے کرتی ہے مسافر کو معطر خوشبو

اور پھر سامنے سرکار کا در آتا ہے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ