لطف ملتا ہے فضائے نعت میں

محو رہتا ہوں ولائے نعت میں

آرزو یہ جگمگائے نعت میں

زندگانی بیت جائے نعت میں

رنج و غم کا جب کبھی ٹوٹا پہاڑ

چین آ کر ہم نے پائے نعت میں

دوسرے منصب کی حاجت ہی نہیں

دل سے شامل ہوں گدائے نعت میں

ہو گیا شاداب گلزارِ خیال

گل ثنا کے جب لگائے نعت میں

خالقِ عالم سے ہے میری دعا

وقتِ آخر ہو سرائے نعت میں

دل نے سوچا ہی تھا لکھے والضحی

آپ آئے مسکرائے نعت میں

ہے فقط سرکار کا لطف و کرم

سانس لیتا ہوں فضائے نعت میں

وصلِ طیبہ کی تمنّا بن گئے

لفظ جب نکلے دعائے نعت میں

بخش دی مجھ کو سخن کی تازگی

جی رہا ہوں اب عطائے نعت میں

اذن جب سے مل گیا ہے آپ سے

لفظ مدحت کے سمائے نعت میں

خواب میں ان کی زیارت ہو گئی

اشک جب میں نے بہائے نعت میں

جسم و جاں میں تازگی یوں ہی نہیں

سانس لیتا ہوں فضائے نعت میں

ہے ہمیں اس بات کا پختہ یقیں

خلد جائیں گے جزائے نعت میں

اور اصنافِ سخن سے کیا غرض

نام زاہدؔ نے کمائے نعت میں

ہیں شفاعت کے لیے زاہدؔ بہت

میں نے جتنے پل بتائے نعت میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]