لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے

ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز

اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے

وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں

ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے

ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں

اس سے آگے تو مری کوئی حقیقت نہیں ہے

ایک تبریک کی تحریص میں لایا ہوں کتاب

خوب معلوم ہے شایانِ رسالت نہیں ہے

چند سطروں میں لپیٹے ہوئے حاضر ہے نیاز

ایک بھی حرف بغیر اذن و اجازت نہیں ہے

تو جو چاہے تو سخن میرا معطر کر دے

حرف رنگوں میں ڈھلیں اس میں بھی حیرت نہیں ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

تو ہست تو ہی بود، تیری ذات لاشریک ​

تو ہست تو ہی بود ، تیری ذات لا شریک دائم ترا وجود ، تیری ذات لا شریک​ تو رازق و کریم ، تیرا نام کبریا ہم ہیں تیرے حمود ، تیری ذات لا شریک​ پروردگار خالق و پست و بلند تو بے بندش و قیود ، تیری ذات لا شریک​ یہ ساری کائنات ، […]