لفظ کتنے ہی روانی میں رہے

ہم فقط اپنی جوانی میں رہے

دل کہیں اور کہیں ہے دھڑکن

کون بے ربط کہانی میں رہے

اُس نے تحریر کیا ہی کب تھا

ہم فقط اُس کی زبانی میں رہے

ٹھوکریں آنکھ میں کھاتے کھاتے

دکھ مری آنکھ کے پانی میں رہے

میں اکیلا تو نہیں لڑ سکتا

اُس سے کہہ دو کہ کہانی میں رہے

زینؔ دیکھو وہ کہاں جا نکلا

تم اُسی شام سہانی میں رہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

جو کچھ بساطِ دستِ جنوں میں تھا ، کر چکے

سو بار جی چکے ہیں تو سو بار مر چکے واجب نہیں رہی کوئی تعظیم اب تمہیں ہم مسندِ خدائے سخن سے اتر چکے تم کو فنا نہیں ہے اساطیر کی طرح ہم لوگ سرگزشت رہے تھے گزر چکے یوں بھی ہوا کے ساتھ اڑے جا رہے تھے پر اک ظاہری اڑان بچی تھی سو […]

اپنے تصورات کا مارا ہوا یہ دل

لوٹا ہے کارزار سے ہارا ہوا یہ دل صد شکر کہ جنون میں کھوٹا نہیں پڑا لاکھوں کسوٹیوں سے گزارا ہوا یہ دل آخر خرد کی بھیڑ میں روندا ہوا ملا اک مسندِ جنوں سے اتارا ہوا یہ دل تم دوپہر کی دھوپ میں کیا دیکھتے اسے افلاک نیم شب کا ستارا ہوا یہ دل […]