لکھوں میں نعت ، مدینے سجا کے لے جاؤں

میں لفظ لفظ کو خوشبو بنا کے لے جاؤں

نصیب اونگھتا رہتا ہے ہر گھڑی میرا

جگانے واسطے در پر شہا کے لے جاؤں

میں پھونکتا ہوا جاؤں درود سینے پر

بناؤں دل کو دیا اور جلا کے لے جاؤں

سفر کرے جو مری نعت جانبِ طیبا

تو شوقِ دید کی انگلی تھما کے لے جاؤں

نظر کے واسطے سرکار گر اجازت ہو

میں خاکِ طیبا کو سرمہ بنا کے لے جاؤں

گناہ جھڑ گئے تیرے اے دل مدینے میں

تو کیوں نہ گنبدِ خضرا بسا کے لے جاؤں

نگینہ عشقِ محمد کا ہو عطا مجھ کو

اسے میں قلبِ حزیں میں جڑا کے لے جاؤں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]