اردوئے معلیٰ

Search

لہروں پہ سفینہ جو مرا ڈول رہا ہے

شاید مری ہمت کو بھنور تول رہا ہے

 

شیریں ہے تری یاد مگر ہجر لہو میں

شوریدہ ہواؤں کا نمک گھول رہا ہے

 

پتوار بنا کر مجھے طوفانِ حوادث

قامت مری پرچم کی طرح کھول رہا ہے

 

ساحل کی صدا ہے کہ سمندر کا بلاوا

گہرائی میں سیپی کی کوئی بول رہا ہے

 

یہ وقت مجھے موتی بنائے گا کہ مٹی؟!

اک آبِ رواں ہے کہ مجھے رول رہا ہے

 

کھُلتے نہیں کردار کہ ہیرو یا ولن ہیں

اپنی تو کہانی میں یہی جھول رہا ہے

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ