اردوئے معلیٰ

Search

حصہ فردیات

 

ماند پڑ جائے گا خورشیدِ قیامت زاہدؔ

جس گھڑی آپ کے چہرے کی زیارت ہو گی

 

دُنیا میں پنپتی ہوئی ہر جان پہ زاہدؔ

اُس صاحَبِ لولاک کے احسان بہت ہیں

 

چاند دو لخت ہوا کتنی خوشی سے زاہدؔ

جب کیا میرے محمد نے اشارہ لوگو

 

جب کوئی جھوم کے لے نام مرے آقا کا

ہونٹ آپس میں محبّت یہ ملا دیتی ہے

 

ضامن ہیں آپ اس کی شفاعت کے یا نبی

جو چل بسا ہے آپ کا دربار دیکھ کر

 

میں پنجتن کی گدائی کروں نہ کیوں زاہدؔ

کہ جو بھی مجھ کو ملا ہے ملا اسی گھر سے

 

پُر خطر راہ میں میرے افکار کی

تازگی ‘ نغمگی یا نبی آپ ہیں

 

بہارِ ختمِ نبوّت کا ہے اثر زاہدؔ

مرے حضور کی خوشبو گلی گلی پھیلی

 

آ دامنِ حاجت کو پسارے ہوئے طیبہ

اس در سا زمانے میں کوئی در نہ ملے گا

 

ایک مدت سے ترستا ہوں کہ آئیں خواب میں

اور جی بھر کے ہوں باتیں احمدِ مختار سے

 

حضور آپ کے نقشِ قدم کے صدقے میں

یہ کائنات بنی اور زندگی پھیلی

 

ذکرِ احمد کو حرزِ جاں کر لو

فکر جب بھی علیل ہو جائے

 

دل میں ارمان کوئی اس کے سوا اور نہیں

حشر میں لینا حساب ان سے چھپا کر یا رب

 

اولاد بھی میری ہو ثنا خوان انہی کی

نسلوں میں رہیں آپ کے انوار شب و روز

 

جاتا ہے یونہی کون بھلا طیبہ نگر میں

ہر آنکھ کو مقصود نظارے ہیں تمہارے

 

ناموسِ مصطفےٰ جو نہیں تیرے ذہن میں

ایسے میں تیری سوچ کا ہر زاویہ غلط

 

ہو گیا شاداب گلزارِ خیال

گل ثنا کے جب لگائے نعت میں

 

نہیں ہے مجھ کو ضرورت کسی سہارے کی

حضور آپ کی آمد بڑی سہولت ہے

 

زاہدؔؔ کسی سے کیسے ادا حقِ نعت ہو

جتنی تری بساط ہے بس اتنی بات کر

 

ساری حیات نور کے سانچے میں ڈھل گئی

جب اسمِ مصطفےٰ مرے دل میں اتر گیا

 

نعت جب تک نہ کہوں چین کہاں ملتا ہے

میرے لفظوں کی اداؤں میں ہے ان کی خوشبو

 

مُجھ کو اے زاہد ہے ان کے فضل و رحمت پر یقیں

دیں گے محشر میں سنبھالا والدینِ مُصطفیٰ

 

آپ کا ثانی کہاں گفتار میں کردار میں

کون سی خصلت نہیں ہے احمد مختار میں

 

علی ،فاطمہ کا ملا ساتھ تجھ کو

نہیں کوئی ایسا شہا غوثِ اعظم

 

بلا لیں آقا زاہد کو مدینے

رہا جائے نہ اب اس ناتواں سے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ