ماں کے نام

مائیں سُکھ کی چھاؤں جیسی ہوتی ہیں

دُکھ میں سرد ہواؤں جیسی ہوتی ہیں

دے کر اپنی خوشیاں دُکھ سہہ لیتی ہیں

یہ مقبول دعاؤں جیسی ہوتی ہیں

سارے رشتے عین وفا سے خالی ہیں

یہ بھرپور وفاؤں جیسی ہوتی ہیں

جب سنّاٹا روحیں گھائل کرتا ہے

تب باسوز صداؤں جیسی ہوتی ہیں

زینؔ دکھوں کی دھوپ میں اتنا سمجھا ہوں

مائیں سُکھ کی چھاؤں جیسی ہوتی ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

جو کچھ بساطِ دستِ جنوں میں تھا ، کر چکے

سو بار جی چکے ہیں تو سو بار مر چکے واجب نہیں رہی کوئی تعظیم اب تمہیں ہم مسندِ خدائے سخن سے اتر چکے تم کو فنا نہیں ہے اساطیر کی طرح ہم لوگ سرگزشت رہے تھے گزر چکے یوں بھی ہوا کے ساتھ اڑے جا رہے تھے پر اک ظاہری اڑان بچی تھی سو […]

اپنے تصورات کا مارا ہوا یہ دل

لوٹا ہے کارزار سے ہارا ہوا یہ دل صد شکر کہ جنون میں کھوٹا نہیں پڑا لاکھوں کسوٹیوں سے گزارا ہوا یہ دل آخر خرد کی بھیڑ میں روندا ہوا ملا اک مسندِ جنوں سے اتارا ہوا یہ دل تم دوپہر کی دھوپ میں کیا دیکھتے اسے افلاک نیم شب کا ستارا ہوا یہ دل […]