متن میں ہو جو ذکرِ نبی ضوفشاں

خود ہی ہو جائے گی شاعری ضوفشاں

عرشؔ* نے شعر کہنے کی ترغیب دی

آمدِ مدحِ آقا ہوئی ضوفشاں

دھیان طیبہ کی جانب گیا جب مرا

ہو گیا قریۂ قلب بھی ضوفشاں

اُن کی آمد سے پہلے اندھیرا ہی تھا

وہ جو آئے تو دنیا ہوئی ضوفشاں

ایک نقشِ نُخستیں کی تنویر سے

بزمِ کونین بھی ہو گئی ضوفشاں

شاہ کے سارے اصحابؓ انجم بنے

کر گئی آپ کی پیروی ضوفشاں

سبز گنبد نگاہوں میں بستا گیا

دل کی دنیا بھی ہوتی گئی ضوفشاں

پھول حُبِ نبی کے کھلے قلب میں

ہو گئی سب کہی اَن کہی ضوفشاں

میں عزیزؔ اپنے بختِ رسا پر فدا

ہو گیا دل میں نامِ نبی ضوفشاں

٭ریاض الاسلام،عرش ہاشمی۔معروف نعت گو شاعر اور’’محفلِ نعت‘‘ اسلام آباد

کے سیکریٹری ہفتہ ۲۱؍جمادی الاول۱۴۳۳ھ …۱۴؍اپریل۲۰۱۲ء

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]