اردوئے معلیٰ

Search

مجھے برساتِ رحمت میں وہ جینا یاد آتا ہے

مدینے کی طرف جاتا سفینہ یاد آتا ہے

 

مرے اشکوں کی صورت میں پگھلتا ہےمرا دل بھی

تصور میں مجھے جس پل مدینہ یاد آتا ہے

 

میں سونگھوں جب کوئی خوشبو وہ عنبر ہو کہ چنبیلی

مجھے اپنے نبی کا ہی پسینہ یاد آتا ہے

 

مری نظریں کبھی دیکھیں کہیں کوئی حسیں منظر

مجھے ختمِ نبوت کا نگینہ یاد آتا ہے

 

احد، خیبر مرے آقا کی سیرت کے ہی پہلو ہیں

ملا پتھروں سے خندق میں وہ سینہ یاد آتا ہے

 

جو پتھر کھا کے طائف میں ہدایت کی دعا مانگے

صفا قلبی کا ایسا آبگینہ یاد آتا ہے

 

میں رسموں میں گری امت کو دیکھوں جب تڑپتا ہوں

مجھے رہ رہ کے آقا کا قرینہ یاد آتا ہے

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ