محبوبِ خدا سرورِ ذی شان درخشاں

بندوں پہ ہیں اللہ کا احسان درخشاں

طیبہ کے ہیں نہ صرف گُلستان درخشاں

ہیں شہرِ مدینہ کے بیابان درخشاں

رُخسار و لب و عارِضِ سرکار کی کیا بات

ہیں لعلِ یمن شاہ کے دندان درخشاں

اللہ کے محبوب کی عظمت پہ بِلاشک

ناطق ہے ہر اِک آیتِ قرآن درخشاں

بندوں کو عطا کی درِ حق تک ہے رسائی

اُن سے ہی مِلا رب کا ہے عِرفان درخشاں

اصحابِ نبی سارے ہی ذی شان ہیں لیکن

صدیق و عُمر حیدر و عثمان درخشاں

جاں اپنی لُٹاتے ہیں یہ ناموسِ نبی پر

دنیا میں ہے عُشاق کی پہچان درخشاں

دن رات رُخِ سرورِ کونین تھے تکتے

اصحابِ محمد کا ہے ایمان درخشاں

ہو سوزِ جِگر آنکھ بھی نم دل ہو تڑپتا

طیبہ کے یہ زائر کا ہے سامان درخشاں

گرمی کی تمازت سے مِلے امن و اماں گر

محشر میں مِلے شاہ کا دامان درخشاں

کرتا ہے رقم شاہِ مدینہ کی یہ مدحت

مرزا پہ ہے سرکار کا احسان درخشاں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]