مخزنِ جود و سخاوت ہیں علی ہجویری

منبعِ علم و کرامت ہیں علی ہجویری

میرے سرکار کی ہے خاص عنایت ان پر

اس لیے مرجعِ خلقت ہیں علی ہجویری

روزِ محشر کا نہیں خوف و خطر یوں مجھ کو

میری بخشش کی ضمانت ہیں علی ہجویری

بادشاہو ! یہ خزانہ ہو مبارک تم کو

میری دولت، مری ثروت ہیں علی ہجویری

کشفِ محجوب کی ہر سطر یہی کہتی ہے

بحر ذخارِ طریقت ہیں علی ہجویری

لوحِ ادوار پہ لکھا ہے بعنوانِ جلی

بزمِ اقطاب کی زینت ہیں علی ہجویری

دونوں عالم میں مجیبؔ اپنے غلاموں کے لیے

سر بسر پیکرِ رحمت ہیں علی ہجویری

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]