مدحتِ شاہِ دو عالم کا ثمر کیا کہنے!

مجھ پہ اللہ کی رحمت کا اثر کیا کہنے!

پوچھ لو زائرِ طیبہ سے بہت پیارا ہے

ساری دنیا سے مدینے کا سفر کیا کہنے!

آپ کی جشنِ ولادت کی خوشی میں آقا

رب نے بخشے سبھی ماؤں کو پسر کیا کہنے!

ساری دنیا میں کہیں اور نہیں ہے بے شک

خلد سے بڑھ کے مدینے کا نگر کیا کہنے!

آپ کے ہاتھ اُٹھے ٹوٹ گیا چاند آقا

دوڑ کر آیا سلامی کو شجر کیا کہنے!

میری راہوں میں بچھاتے ہیں ملائک تارے

پیارے آقا کی اطاعت کا ثمر کیا کہنے!

اے رضاؔ حرمتِ آقا پہ فدا جاں اپنی

جس نے کی ہو گیا دنیا میں امر کیا کہنے!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]