مدحَتِ شاہِ مُرسلاں کا باغ

پھر کھلانے لگا ہے جاں کا باغ

پھر گواہی صدا میں گُونج اُٹھی

پِھر فضا میں کِھلا اَذاں کا باغ

پھر لبوں پر درود جاری ہوا

پھر مہکنے لگا بیاں کا باغ

نقشِ نعلیَنِ مصطفےٰ سے ہے

خاکِ طیبہ میں آسماں کا باغ

آلِ احمد پہ ہے بہارِ دوَام

سب سے خوش رُو ہے باغباں کا باغ

وہ ہیں شافع وہاں خدا سے ہمیں

لے کے دیں گے ہماری ماں کا باغ

یاد پھر آئی سبز گنبد کی

پھر نگہ میں ادَب سے جھانکا باغ

گلِ بخشش ہے بُوند بُوند اِس کی

ابرِ رحمت ہے دو جہاں کا باغ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]