مدینہ دیکھے بنا ہی کہیں نہ مر جائیں
گدائے عشق چلو آؤ ان کے در جائیں
اٹھائے بوجھ گناہوں کا اپنے کاندھوں پر
شکستہ پا ہی سہی لے کے چشمِ تر جائیں
صبا تو گنبدِ خضرا پہ عرض کردینا
ہمیں بھی اذن ملے رحمتوں کے گھر جائیں
تو اس سے بڑھ کے سعادت بھی اور کیا ہوگی
نصیب نعت کے صدقے میں جو سنور جائیں
درود پاک کی برکت ہے یہ سفینے کو
ادب سے راستہ دیتے ہوئے بھنور جائیں
ہزار شکر عطا اس طرح حضورؐی ہو
نصیب ہو وہی مٹی وہیں پہ مر جائیں