مدینہ ہے یا کوئے خلد ، منظر ہو تو ایسا ہو

زمانہ آ کے جھکتا ہے جہاں ، در ہو تو ایسا ہو

وہ جس کے عشق میں ڈوبیں تو دریا وسعتیں پائیں

جہانِ مہر و الفت میں سمندر ہو تو ایسا ہو

بدن کو چھو کے جس کے خاک بھی اکسیر بنتی ہے

صدف بھی جس پہ خود نازاں ہے ، گوہر ہو تو ایسا ہو

لکیریں دستِ احمد پر سنواری جب گئی ہوں گی

فرشتوں نے کہا ہو گا مقدر ہو تو ایسا ہو

ستارے آسماں کے دھڑکنوں سے روشنی مانگیں

تمہاری یاد سے سینہ منور ہو تو ایسا ہو

سبھی کی جھولیاں عادل مرے سرکار بھرتے ہیں

کوئی خالی نہیں جاتا اگر در ہو تو ایسا ہو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]