اردوئے معلیٰ

Search

صد شکر بجھ گئی تری تلوار کی ہوس

قاتل یہی تھی تیرے گنہ گار کی ہوس

 

مردے کو بھی مزار میں لینے نہ دے گی چین

تا حشر تیرے سایۂ دیوار کی ہوس

 

سو بار آئے غش ارنی ہی کہوں گا میں

موسیٰ نہیں کہ پھر ہو نہ دیدار کی ہوس

 

رضواں کہاں یہ خلد و ارم اور میں کہاں

آئے تھے لے کے کوچۂ دل دار کی ہوس

 

صیاد جب قفس سے نکالا تھا بہر ذبح

پوچھی تو ہوتی مرغ گرفتار کی ہوس

 

یوسف کو تیری چاہ کے سودے کی آرزو

عیسیٰ کو تیرے عشق کے آزار کی ہوس

 

دست ہوائے گل میں گریبان ہے مرا

دامن جنوں میں کھینچتی ہے خار کی ہوس

 

جب ہو کسی کا رشتۂ الفت گلے کا طوق

دیوانہ پن ہے سبحہ و زنار کی ہوس

 

مانع ہے ضبط چرخ پھنکے کیونکر اے جلالؔ

کس طرح نکلے آہ شرربار کی ہوس

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ