مریضِ عشق کو سرکار کا دیدار ہو جائے
شفا سے بہرہ ور وہ لادوا بیمار ہو جائے
مؤدب سرنگوں ہے جو ظفرؔ سرکار کے در پر
عجب کیا وہ بھی اِک دن صاحبِ اسرار ہو جائے
معلیٰ
شفا سے بہرہ ور وہ لادوا بیمار ہو جائے
مؤدب سرنگوں ہے جو ظفرؔ سرکار کے در پر
عجب کیا وہ بھی اِک دن صاحبِ اسرار ہو جائے