مری سرکار کا فیض و عطا، جاری و ساری ہے

مری سرکار کا جُود و سخا، جاری و ساری ہے

ہیں پیاسے آ رہے سیراب ہو کر جا رہے ہر دم

کرم سرکار کا ہر پل سدا، جاری و ساری ہے

مریضِ لادوا آئیں، سکوں پائیں، شفا پائیں

محبت، اُنس کا اک سلسلہ، جاری و ساری ہے

خزائن بٹ رہے، یاں نعمتیں تقسیم ہوتی ہے

سخاوت باخدا، بے انتہا، جاری و ساری ہے

ولایت بھی یہاں ملتی ہے، دستارِ فضیلت بھی

یہاں لطف و کرم سرکار کا، جاری و ساری ہے

خدا کی ذات پر ایماں کی یاں تکمیل ہوتی ہے

یہاں عشقِ حبیبِ کبریا، جاری و ساری ہے

ظفرؔ ہے جس کی منزل خانہ کعبہ، گنبدِ خضریٰ

سرُور و کیف کا وہ قافلہ، جاری و ساری ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]