مرے سینے میں اک ٹکڑا فسادی کردیا نا

دلِ معصوم کو آتنک وادی کردیا نا

مرے سینے میں اک ٹکڑا فسادی کردیا نا

جو تیری قربتوں سے آشنا تھی اس ہوا نے

تری خوشبو کو گلیوں میں منادی کر دیا نا

کبھی وہ میرا دل تھا اب جو تیری سلطنت ہے

محبت کر کے تجھ کو شاہزادی کر دیا نا

پھر اس نے ختم کردی ہے محبت کی کہانی

مگر آنکھوں کو تو خوابوں کا عادی کردیا نا

ہے یہ شاید مسلسل یاد آنے کا نتیجہ

تمہارا ذکر میں نے غیر ارادی کر دیا نا

حسن دیکھا دلوں میں پلنے والی رنجشوں نے

جو مشترکہ تھا اس کو انفرادی کر دیا نا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

جو کچھ بساطِ دستِ جنوں میں تھا ، کر چکے

سو بار جی چکے ہیں تو سو بار مر چکے واجب نہیں رہی کوئی تعظیم اب تمہیں ہم مسندِ خدائے سخن سے اتر چکے تم کو فنا نہیں ہے اساطیر کی طرح ہم لوگ سرگزشت رہے تھے گزر چکے یوں بھی ہوا کے ساتھ اڑے جا رہے تھے پر اک ظاہری اڑان بچی تھی سو […]

اپنے تصورات کا مارا ہوا یہ دل

لوٹا ہے کارزار سے ہارا ہوا یہ دل صد شکر کہ جنون میں کھوٹا نہیں پڑا لاکھوں کسوٹیوں سے گزارا ہوا یہ دل آخر خرد کی بھیڑ میں روندا ہوا ملا اک مسندِ جنوں سے اتارا ہوا یہ دل تم دوپہر کی دھوپ میں کیا دیکھتے اسے افلاک نیم شب کا ستارا ہوا یہ دل […]