مرے لب پہ ہے جو تری ثنا، تری شان جل جلال ہے

یہ جو کائنات کا حسن ہے ترے نور ہی کا جمال ہے

کریں حمد تیری شجر حجر ترے ماتحت ہیں یہ بحروبر

مہ و مہر تجھ سے ہیں بہرہ ور ، تیری مثل ہے نہ مثال ہے

تیری شان جل جلال ہے

ہے ستاروں میں تری روشنی ہے فلک پہ تیری ردا تنی

ترے حکم سے ہی زمیں بنی ترے کُن کا سارا کمال ہے

تیری شان جل جلال ہے

ہے گلوں میں صرف تری مہک، ہے کلی کلی میں تری چٹک

سبھی موتیوں میں تری چمک کہ تو ماورائے زوال ہے

تیری شان جل جلال ہے

یہ جورنگِ لیل و نہار ہے تری روشنی کی بہارہے

تو رخِ چمن کا نکھار ہے ترے وصف گننا محال ہے

تیری شان جل جلال ہے

یہ ہے ناز ادنیٰ کی التجا مجھے ہے فقط ترا آسرا

کبھی سُن، ہے میری یہی دُعا مری چاہ تیرا وصال ہے

تیری شان جل جلال ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]