مسکراتے ہوئے شہروں کو مٹایا تو نے

اور ویران علاقوں کو بسایا تو نے

رونے والوں کو اچانک ہی ہنسایا تو نے

ہنسنے والوں کو اِسی طرح رُلایا تو نے

ماں کی ممتا میں سما کر سبھی بچوں کو سدا

تھپکی دے دے کے محبت سے سلایا تو نے

وقت پر اپنے گرا بارشِ رحمت بن کر

بحرِ پُر شور سے بادل جو اٹھایا تو نے

اس سے سیراب ہے ہر لمحہ حیاتِ انساں

رحمتِ خاص کا وہ دریا بہایا تو نے

یہ بھی رحمت ہے تری بھیج کے دنیا میں رسول

اپنی توحید کا پیغام سنایا تو نے

تیری توصیف میں یہ مصرعِ ساحل بھی ہے

اس کی رسوائی سے ہر وقت بچایا جائے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]