اردوئے معلیٰ

Search

مشعلِ حرف لئے نور بکف ہو جائیں

کاش ہم اپنے زمانے کا شرف ہو جائیں

 

عقل کہتی ہے چلو ساتھ زمانے کے چلیں

ظرف کہتا ہے کہ ہم ایک طرف ہو جائیں

 

دل یہ کہتا ہے ترا نام اُتاریں دل میں

اور کسی گہرے سمندر میں صدف ہو جائیں

 

حیف وہ جنگ کہ دونوں ہی طرف ہوں اپنے

ہائے وہ لوگ جو خود اپنا ہدف ہو جائیں

 

کشتیاں اپنی جلائی ہیں عدو نے اِس بار

اب تو لازم ہے کہ ہم جان بکف ہو جائیں

 

معرکہ کوئی بھی مشکل تو نہیں، اہلِ حرم

توڑ کر دائرے گر شامل صف ہو جائیں

 

ڈر رہا ہوں کہ یہ اوراقِ شب و روز مرے

یوں نہ ہو عہدِ ضرورت میں تلف ہو جائیں

 

کون زحمت کرے پھر شمعیں جلانے کی ظہیرؔ

جب سیہ رات کے شکوے ہی شغف ہو جائیں

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ