مصرعے سارے معرّا ہوں ، الگ سی لِکُّھوں

مدح سرکارِ دو عالم کی وہ عالی لکھوں

مالک الملک کی اَملاک کا مالک ہے وہی

آلِ داؤد کی کُل مِلک اسی کی لکھوں

وہ کہ اسرٰی کو ہوا سارے رسولوں کا امام

کُل عوالِم کا اسے مولا و ھادی لِکھوں

عَلَّمَک سے ہے کُھلا علمِ محمد کا عُلو

علمِ آدم کو عطائے درِ عالی لِکھوں

ہے اسی گل کی مہک سارے گلوں کو حاصل

مہر اور ماہ کو اس مہ کا سوالی لکھوں

ہے کمال اس میں ، اسی واسطے ٹھہرا ہے کمال

کُل کمالوں کی اسے اصلِ کمالی لکھوں

اے مکرم وہ مداوا مرے ہر درد کا ہے

اس کی مداحی کو آلام کی ماحی لکھوں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]