اردوئے معلیٰ

چشم و لب ہائے نبی کا معجزہ کہنے کو ہیں

آج ہم درسِ اشارات و شفا کہنے کو ہیں ”

 

آمدِ  جانِ بہاراں کی صبا لائی خبر

بلبلیں ہیں مست ، گل صلّ علیٰ کہنے کو ہیں

 

قیصر و کسریٰ ابھی ہو جائیں دو زانو ، کہ ہم

مدحتِ خدّامِ شاہِ انبیا کہنے کو ہیں

 

ہے طلوع صبح مدحت مطلعِ گفتار پر

چہرۂِ پر نور کو شمس و ضحیٰ کہنے کو ہیں

 

کشتِ الفاظ و معانی لہلہاتی ہے ابھی

زلف کو ابر کرم کا سلسلہ کہنے کو ہیں

 

نرگسِ فردوس سو جاں سے ہے قرباں فکر پر

آج ہم اوصافِ چشمِ ما طَغٰی کہنے کو ہیں

 

عظمتِ کونین خود آ کر لگاتی ہے گلے

کیا معظمؔ کو حضور اپنا گدا کہنے کو ہیں ؟

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ