ملے کچھ عشق میں اتنا قرار کم از کم

ہمارے چہروں پہ آئے نکھار کم از کم

سنائی دینے لگے اُس کی دھڑکنوں سے صدا

کسی سے اتناتو ہو ہم کو پیار کم از کم

ہم اپنے خواب کی تعبیر کچھ نکالیں کیا

کہ ایک لمحہ تو ہو پائیدار کم از کم

مرے چمن میں خزاں رکھ چکی قدم لیکن

مرے خیال کو ملتی بہار کم از کم

تمام عمر کی نقدی میں دیکھئے صاحب

دو چار لمحے تو ہوں خوش گوار کم از کم

چنی وہ راہ گزر جس طرف نہیں جانا

ہو اپنے دل پہ ہمیں اختیار کم سے کم

ہم اُس کی یاد کو رکھ کر سرھانے بیٹھے ہیں

کسی طرح تو کٹے انتظار کم از کم

اک آدھ شخص اذیت پسند ہے لیکن

تمھارا ہجر کرے اعتبار کم از کم

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

جو کچھ بساطِ دستِ جنوں میں تھا ، کر چکے

سو بار جی چکے ہیں تو سو بار مر چکے واجب نہیں رہی کوئی تعظیم اب تمہیں ہم مسندِ خدائے سخن سے اتر چکے تم کو فنا نہیں ہے اساطیر کی طرح ہم لوگ سرگزشت رہے تھے گزر چکے یوں بھی ہوا کے ساتھ اڑے جا رہے تھے پر اک ظاہری اڑان بچی تھی سو […]

اپنے تصورات کا مارا ہوا یہ دل

لوٹا ہے کارزار سے ہارا ہوا یہ دل صد شکر کہ جنون میں کھوٹا نہیں پڑا لاکھوں کسوٹیوں سے گزارا ہوا یہ دل آخر خرد کی بھیڑ میں روندا ہوا ملا اک مسندِ جنوں سے اتارا ہوا یہ دل تم دوپہر کی دھوپ میں کیا دیکھتے اسے افلاک نیم شب کا ستارا ہوا یہ دل […]