اردوئے معلیٰ

Search

میرا جنوں خیال سے آگے نہ جا سکا

میں ہجر تجھ وصال سے آگے نہ جا سکا

 

وہ خوش خرام لمحہءِ آئیندہ میں گیا

اور میں رہ ملال سے آگے نہ جا سکا

 

دل تک پہنچ کے رہ گیا سب دشتِ آرزو

اس شہرِ پائمال سے آگے نہ جا سکا

 

اتنے جواب آئے کہ سمجھا ہی کچھ نہیں

میں تو اس اک سوال سے آگے نہ جا سکا

 

سورج مرے لیے کہاں آیا ہے لوٹ کر

اپنی حدِ زوال سے آگے نہ جا سکا

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ