منقبت بحضور سید الشہداء امامِ حسین

یہ کس کا لاڈلہ ہے جو، بلا کا شہسوار ہے

فلک سے بھی بلند جس کے پاؤں کا غبار ہے

یہ آج کس کے ہاتھ میں ہے ذوالفقارِ حیدری

یہ کون ذی وقار ہے، یہ کون طرحدار ہے

شہیدِ راہِ عشق کو، ملی حیاتِ جاوداں

یہ عشقِ شاہِ لامکاں اُسی کا افتخار ہے

کسی کثیف ہاتھ میں، وہ ہاتھ دے تو کیوں بھلا

جو سبط ھے رسول کا، جو دین کا وقار ہے

بقائے دیں کے واسطے اگرچہ سر کٹا لیا

حسین تیرے فیض سے نماز پُر بہار ہے

زمانہ تیرا مدح خواں، زمانہ تیرا مبتلا

یہ تیرا زاہدؔ حزیں، بہر ادا نثار ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]