مُجھے نِسبت مُحمد مصطفی سے

بڑا تُحفہ مِلا فضلِ خُدا سے

گلوں کے لب پہ ہے ذکرِ محمّد

کہا کیا راز شبنم نے صبا سے

تصوّر میں مدِینے کی گلی ہے

میں گُم ہوں سوچ میں کُچھ اس ادا سے

عطا ہو رُوئے انور کا نظارہ

کہاں تک دل کو دُوں یُونہی دلاسے

مدینے کی گلی کوچوں میں گھوموں

جہاں رحمت برستی ہے گھٹا سے

پیئیں گے ہم رفیقو ایک دن تو

شرابِ معرفت کے ہم ہیں پیاسے

رشیدؔ اندر کے سب در کُھل گئے ہیں

فقط اک خُوشبُوئے صلِِّ علا سے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

شاہِ جوانانِ خلُد

شاہِ جوانانِ خلُد، بادشہِ مشرقَین لختِ دلِ مُصطفٰے یعنی ھمارے حُسَین اُن کا مکمل وجُود نُورِ نبی کی نمُود اُن کا سراپا تمام عشقِ حقیقی کی عَین ماں ھیں جنابِ بتُول، بنتِ رسولِ کریم باپ ھیں شیرِ خُدا، فاتحِ بدر و حُنَین اُن کا امَر مُعجزہ سوز و غمِ کربلا آج بھی ھے گریہ ناک […]

تُم ہو معراجِ وفا ، اے کشتگانِ کربلا

ورنہ آساں تو نہیں تھا امتحانِ کربلا ہر کہانی جس نے لکھی ہے ازل سے آج تک وہ بھی رویا ہو گا سُن کر داستانِ کربلا دودھ کی نہریں بھی قُرباں ، حوضِ کوثر بھی نثار اِک تمہاری پیاس پر ، اے تشنگانِ کربلا کتنا خوش قسمت ہے میرا دل بھی ، میری آںکھ بھی […]