مڑ کے تکتے نہیں پتوار کو لوگ
ایسے جاتے ہیں ندی پار کو لوگ
میں تو منزل کی طرف دیکھتا ہوں
دیکھتے ہیں مری رفتار کو لوگ
سائے کا شکر ادا کرنا تھا
سجدہ کرتے رہے دیوار کو لوگ
آئنہ میرے مقابل لائے
خوب سمجھے مرے معیار کو لوگ
نام لکھتے ہیں کسی کا لیکن
دکھ بتاتے نہیں اشجار کو لوگ
صبر کی داد نہیں دیتا کوئی
حوصلہ دیتے ہیں بیمار کو لوگ