مکان و لا مکاں میں کچھ نہیں ہے

نہ ہوں گر وہ جہاں میں کچھ نہیں ہے

انہی کے در پہ آنکھوں کو بچھاؤ

کسی غیر آستاں میں کچھ نہیں ہے

نبی کی نعت گوئی ہے تعارف

تخیّل کے بیاں میں کچھ نہیں ہے

توجہ سے انہی کی لکھ رہا ہوں

مرے فہم و گماں میں کچھ نہیں ہے

مری چشمِ محبّت کہہ رہی ہے

’’بجز رحمت جہاں میں کچھ نہیں ہے‘‘

وسیلہ ان کا ہے میرا سہارا

مری آہ و فغاں میں کچھ نہیں ہے

انہی کی نسبتوں نے ہے سنوارا

کہ زاہدؔ کے بیاں میں کچھ نہیں ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]