مہکی ہوئی من کی جو فضا دیکھ رہا ہوں

آتی ہوئی طیبہ کی ہوا دیکھ رہا ہوں

ہو جائے کبھی مجھ کو شہا اذنِ حضوری

میں تیری طرف جانِ وفا دیکھ رہا ہوں

اللہ کا گھر وا ہوا ، سرکار کا در بھی

ٹلتی یہ کرونا کی وبا دیکھ رہا ہوں

سرکارِ دو عالم کے ہے چہرے کا یہ پرتو

جوچرخ پہ تاروں میں ضیا دیکھ رہا ہوں

جس بات پہ راضی ہے وہ محبوبِ مکرم

اس بات میں مالک کی رضا دیکھ رہا ہوں

سایہ ہو میسر اسے زہراؑ کی رِدا کا

بیٹی کی میں آنکھوں میں حیا دیکھ رہا ہوں

الحمد! کہ آیا ہوں میں سرکار کے در پر

خاطی ہوں، پہ تاثیرِ دعا دیکھ رہا ہوں

اس ملک پہ سرکار کی رحمت کے تصدق

چھاتے ہوئے رحمت کی گھٹا دیکھ رہا ہوں

لے جاؤ مجھے چارہ گرو شہرِ نبی میں

میں خاکِ مدینہ میں شفا دیکھ رہا ہوں

جھکتا ہے جلیل ان کے اشارے پہ قمر بھی

جھولے میں وہ انگلی کی ادا دیکھ رہا ہوں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]