میری آنکھوں سے وہ آنسو جدا ہونے نہیں دیتا

مجھے نا معتبر ، میرا خدا ہونے نہیں دیتا

مری فردِ عمل دھو کر مِری اشکِ ندامت سے

میری لغزش کو وہ میری خطا ہونے نہیں دیتا

عتاب اس کا میرے کردار پر نازل نہیں ہوتا

کہ وہ توّاب ہے محشر بپا ہونے نہیں دیتا

عطا کچھ اس طرح کرتا ہے وہ افکار کی دولت

میرے ذوقِ ہنر کو نارسا ہونے نہیں دیتا

عطا کرتا ہے نعتیں‌ مجھ کو لمحاتِ تہجد میں

کرم کرتا ہے مجھ کو بے نوا ہونے نہیں دیتا

میری ہر احتیاج اسکے کرم کے دائرے میں ہے

مجھے محتاجِ دستِ ماسوا ہونے نہیں دیتا

میں سر سے پاؤں تک اس کی عطا کے سائباں میں ہوں

وہ غافر مجھ پر فتنوں کو بپا ہونے نہیں‌ دیتا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]