میرے مالک تری حمد اور ثنا مشکل ہے

نہ زباں اہل ہے میری نہ دل اس قابل ہے

چھوٹا منہ اور بڑی بات ارے توبہ توبہ

تو کہاں میں کہاں تو حق ہے بشر باطل ہے

تو ہے وہ ذات کہ اپنے آپ پہ ہے ناز تجھے

میں وہ انسان جو خود اپنے سے بھی بیدل ہے

تیرے علموں کی حدیں راز ترے علم میں ہیں

اور جہالت پہ مری خود مرا دل قائل ہے

تو وہ اک ذات کہ افشا ہو تو آفت ہو جائے

میں وہ گتھی ہوں جو سُلجھے بھی تو لاحاصل ہے

تو وہ کامل کہ کمالوں کی ہے تجھ سے تکمیل

میں وہ ناقص ہوں کہ ہر نقص مرا کامل ہے

تو وہ باقی کہ بقا کو بھی بقا ہے تجھ سے

میں وہ فانی ہوں کہ ہر دم میں فنا شامل ہے

تیرے محکوم ہیں خورشید و مہ و ابر و ہوا

میرے بس میں نہ مرا نفس نہ میرا دل ہے

تو وہ بے جسم کہ ہر دل میں بنا ہے ترا گھر

میں وہ ذی روح کہ گھر ہے نہ کہیں منزل ہے

تو نے کُن کہہ کے بنا ڈالے یہ دونوں عالم

اپنی بگڑی بھی بنا لینا مجھے مشکل ہے

سب سے پہلے وہ بنایا جو اک انساں تو نے

جس کی تخلیق میں کچھ نور ترا شامل ہے

جس کا محبوب ہے تو اور وہ تیرا ہے حبیب

جو رسولوں کا رسول اور بشرِ کامل ہے

تو ہی کچھ وصف بیاں کر مرے مالک اُس کے

میرے نزدیک تو اس کی بھی ثنا مشکل ہے

وہ ہو یا اس کا ولی ہو کہ ہو اُس کی اولاد

ذکر سب کا سببِ رونقِ ہر محفل ہے

تو وہی ہے میرے مالک جو ہے مالک میرا

میں وہی ہوں ، وہی منظرؔ جو ترا سائل ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]