میں آپ کے در کا ہوں گدا گر شہِ والا

ہیں آپ عطاؤں کے سمندر شہِ والا

محبوب ہو، یکتا ہو، معظم ہو، مکرم

ثانی نہ کوئی آپ کا ہمسر شہِ والا

سرکار کے القاب ہیں صادق بھی، امیں بھی

محبوبِ خُدا، نور کے پیکر شہِ والا

دیتے ہیں حیات آپ نئی مردہ دِلوں کو

دُکھیاروں کے ہیں آپ مبشر شہِ والا

تائیدِ خُداوندی اگر ہاتھ نہ تھامے

ممکن نہیں توصیفِ پیمبر شہِ والا

ہم نعتیہ اشعار رقم کرتے رہیں گے

یہ حسنِ عبارت ہے سراسر شہِ والا

ہم درد ظفرؔ کا نہیں کوئی شہِ کونین

مونس نہ کوئی آپ سے بڑھ کر شہِ والا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]