میں ابوبکر سے شرمندہ ہوں

میں ابوبکر٭ سے شرمندہ ہوں
جس نے آئینہ دکھایا مجھ کو !
چاک کر ڈالی تھی جس نے
مری اسلام پسندی کی عبا
میں نے پوچھا کہ
وہ کس طرح مسلمان ہوا؟
اور وہ بولا کہ کسی نے بھی مجھے
کوئی تبلیغ نہ کی!
میں تو سیرت کی کتابوں میں
حسیں اُسوۂ سرکارِ مدینہ کا
تأ ثر لے کر
خود مسلمان ہوا
کَلِمَہ خود ہی پڑھا تھا میں نے
کَلِمَہ گویوں سےجس وقت ملا میں…تو کُھلا
ان کی سیرت میں رَمق کوئی نہیں
اس حسیں اُسوۂ سرکارِ مدینہ کی …جسے
میں نے سیرت کی کتابوں میں پڑھا …اور کیا دین قبول!
یہ مسلماں تو فقط
دین بدنام کیا کرتے ہیں
میں نے بس چند کتب دیکھ کے تسلیم کیا…دینِ مبیں !
کَلِمَہ پڑھنے سے پہلے
میں اگر مل لیتا…
کسی مسلم سے
تو میں… سوچتا ہوں
میں تو ہرگز نہ مسلماں ہوتا!
ان مسلمانوں کے…
اعمال ہیں مکروہ بہت
میں تو اس وقت بھی
جس وقت مسلمان نہ تھا
نہ تو جھوٹا تھا… نہ تھا وعدے سے پھرنے والا

رنج ہے مجھ کو… کہ اسلام
کتابوں میں ہی چھپا ہے
اب تک!
اب مرا عزم ہے
میں سچ کی گواہی دوں گا
دینِ بر حق پہ چلوں گا…لیکن
بے عمل لوگوں کو،میں …
آنکھ اُٹھا کر بھی نہیں دیکھوں گا
میں ابوبکر سے شرمندہ ہوں
جس نے آئینہ دکھا کر مجھے
خاموش کیا!
خود میں قلاّشِ عمل تھا
میں اسے کیا کہتا؟؟؟

ندامت:٭ایک نو مسلم امریکی۔ہفتہ: ۱۱؍ربیع الاول ۱۴۳۶ھ… مطابق: ۳؍جنوری ۲۰۱۵ء

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

عالمِ انسانیت کو کاش مل جائے شعور

آپ کی رحمت اماں گاہِ زمانہ ہے حضور بے عمل ہے گو مسلماں، جانتا ہے یہ ضرور تیرگی ہو گی فقط اخلاقِ سرور ہی سے دور پھر بھی یہ ایام کی نیرنگیوں میں مست ہے دین کی دولت کو کھو کر آج خالی دست ہے عہدِ اصحابِ کرامؓ اس کو ابھی تک یاد ہے آپ […]

ہر سانس تیرے اذن کی محتاج ہے مری

تیری نگاہِ لطف ہی معراج ہے مری میرے کریم مجھ پہ عنایت کی اک نظر درپیش ہے مجھے نئے آفاق کا سفر تیرے کرم کی شمع سے روشن ہو زندگی یعنی حیات اصل میں ہو جائے بندگی عرفان و آگہی کے چراغوں کی روشنی پاتی رہے حیاتِ دو روزہ سدا مری شعروں میں فہمِ دیں […]